ہمارا بنیادی مقصد پسماندہ علاقوں کے بچوں کو تعلیم دینا ہے،انجینئر شہاب عالم

اسلام آباد(سی این پی )تعلیم وصحت کے میدان میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی فلاحی تنظیم جرمن ایڈفارافغان چلڈرن کے کنٹری ڈائریکٹر انجینئر عالم شہاب نے کہا کہ میری زندگی کا مقصدافغانستان سمیت پاکستان کے بچوں کو تعلیم و تربیت کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ صحت کی بہترین سہولیات فراہم کرناہے، کسی بھی قوم کی ترقی صحت ،تعلیم وشعور کے بنا ممکن نہیں،جس کے لئے اپنی ذات کو پس پشت ڈال کر بے لوث خدمت کا جذبہ اجاگر کرنا ہی ہمارا اصل مقصد ہونا چاہیئے ، پاکستان کے حقیقی تصور کوپایاتکمیل تک پہنچانے کے لیے بھی اس قوم کے بچوں کو جسمانی اور دماغی طور پر صحتمندبنانا ہوگا۔صحافیوں کی خصوصی نشست میں انٹرویو کے دوران عالم شہاب کا کہنا تھاکہ جرمن ایڈ فار افغان چلڈرن کا فلاحی ادارہ ڈاکٹر رین ہارڈ ایروس Dr Reinhard Eros اور ان کی اہلیہ اینیٹے ایروس Annette Eros کی باہمی کاوشوں سے 1999 میں تشکیل پایا، جب کہ افغانستان اور پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر کی زمہداریاں مجھے سونپی گئیں،اس ادارے کے وجود کا بنیادی مقصددیہی اور پسماندہ علاقوں میں رہائش پذیر بچوں کو تعلیم وتربیت دینا مقصود تھا،لگن سچی ہو تو کامیابی مل کر رہتی ہے ہماری کاوشیں رنگ لائیں آج تیس سے زائد ہائی سکولز اور یونیورسٹی افغانستان میں قائم ہیں، جہاں پرلاکھوں کی تعدادمیں طالبات تعلیم حاصل کررہی ہیں ، یہ تمام ادارے جدید تعلیمی سہولیات سے مزین ہیں، عالم شہاب کاکہنا تھاکہ تعلیم کے فروغ اور انسانیت کا جذبہ ہمیں اپنے پیارے پاکستان بھی کھینچ لایا،انھوں نے کہا کہ بچے افغانستان کے ہوں یا پاکستان کے میرا خواب ہے کہ تعلیم یافتہ ہوں،اپنے ادارے کی سماجی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب 2005 میں کشمیر میں زلزلہ آیا اس وقت ہماری تنظیم نے بالا کوٹ، مانسہرہ اور ایبٹ آباد کے متاثرین میں راشن تقسیم کیا اور متاثرہ علاقوں میں فائبر سے بنے 1300 کے قریب گھربنا کر دئیے، اسی طرح جب 2010 میں سوات کے متعدد گھرانوں کو متاثر کیا وہاں بھی ہماری تنظیم نے پاک افواج کے ساتھ مل کر متاثرہ افرادمیں راشن اور ضرورت کی اشیا کو تقسیم کیا، علاوہ ازیں4 تعلیمی ادارے سرگودھامیں قائم کیئے گئے اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ سرگودھا کے وہ پسماندہ علاقے جہاں جاگیردرانہ نظام مسلط ہے وہاں جب ہم نے سکول کی بنیاد ڈالی تو نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی کیونکہ اس جدید دور میں بھی بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں وڈیرہ شاہی نہیں چاہتی کہ تعلیم کی روشنی پھوٹے یا نئی نسل باشعور ہولیکن ہم ایسے علم دشمنوں کی بزدلانہ کارروائیوں سے ڈرتے نہیں،کرونا وائرس کی وباءنہ آتی تو اب تک درجنوں فلاحی تعلیمی ادارے بن چکے ہوتے، عالم شہاب نے مزید ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ مشکل کی ہر گھڑی میں پاک افواج اور مملکت پاکستان کے ساتھ مل کر عوام کی خدمت کی جائے،جب کرونا نے پاکستان سمیت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا تب بھی جرمن ایڈ فار افغان چلڈرن نے بڑھ چڑھ کر امدادی کاموں میں مدد کرنے کی ٹھانی اورپانچ ہزار افراد میں کھانے پینے اوراشیا ضروریہ تقسیم کیں، مستقبل میں بھی امداد جاری رہے گی کیونکہ یہی انسانیت کی خدمت ہے اور سب سے بڑا مذہب بھی انسانیت ہی ہے جس میں انسانیت نہیں ہوگی وہ کیسے دین اسلام کا ماننے والا ہوسکتا ہے کیونکہ مذہب بھی انسانی خدمت کا ہی درس دیتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں