نئی دہلی(سی این پی)بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش کو اظہار رائے کے بنیادی حق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے پابندی پر از نوسر جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں نافذ کرفیو اور مواصلاتی پابندیوں کے خلاف درخواستوں پر ریمارکس دیئے کہ انٹرنیٹ کی آزادی بنیادی حق ہے اور غیر معینہ مدت تک انٹرنیٹ کی معطلی ٹیلی کام قوانین کی خلاف ورزی ہے، من مانی کرتے ہوئے بنیادی اختیارات پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔عدالت کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بہت زیادہ تشدد دیکھا گیا ہے، سلامتی کے معاملے میں انسانی حقوق اور آزادیوں کو متوازن بنانے کی کوشش کریں گے۔ بھارتی عدالت نے حکومت کو ایک ہفتے کا وقت دیتے ہوئے پابندیوں کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔دوسری جانب مقبوضہ وادی میں بھارتی جبری پابندیوں کا آج 159واں روز ہے، انٹرنیٹ، موبائل سروس بند ہے، پانچ ماہ سے کشمیری اپنے گھروں میں قید ہیں۔
کیپٹن کرنل شیرخان شہید کےمزار کی تزئین و آرائش مکمل
اسلام آباد پولیس کے14 ڈی ایس پیز کے تقرر اور تبادلے
مالکان کو ورکرز کا تحفظ اور صحت مند ماحول یقینی بنانا چاہیے، وزیراعلیٰ پنجاب
وزیراعظم نے اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم مقرر کردیا، نوٹیفکیشن جاری
وزیراعظم کی صدر اسلامی ترقیاتی بینک سے ملاقات، پاکستان میں جاری منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا
موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کو بہت متاثر کیا، 2022ء کے سیلاب نے ملک کو تباہ کردیا، وزیر اعظم
جسٹس بابر ستار کے پاس اس وقت پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ
اغوا ہونے والے جج شاکراللہ مروت کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی ڈیرہ اسمٰعیل خان میں درج
ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، 2 دہشتگرد ہلاک
ضلع راولپنڈی میں نور قرآن بلڈنگ کی افتتاحی تقریب کا انعقاد