میرا گھر میری انمول زندگی۔۔۔۔صائمہ رانا

زندگی بھی خدا کے انمول تحائف میں سے ایک قیمتی تحفہ ہے ۔زندگی کا تعلق صرف سانس سے ہی نہیں ارد گرد کے ماحول سے بھی جڑا ہوتا ہے۔جس میں ہمارا گھر ہمارے خونی رشتے اور دوست احباب بھی شامل ہوتے ہیں۔ان سب رشتوں میں سب سے بڑھ کر ہمارا مضبوط تعلق اپنی مٹی یعنی کے اپنے گھر سے ہوتا ہے ۔گھر چاہے کچا ہو یامحل نما ہماری زندگی کا ہر پہلوچاہے وہ خوشیوں سے بھرا ہو یا دکھ کا اس سے جڑا ہوتا ہے ہم دنیا کے جس حصے میں بھی چلے جائے جو تعلق زمین ،مٹی اور خون سے ہوتا ہے وہ ہمیشہ قائم رہتاہے۔مٹی کا مضبوط رشتہ ہی ہمیں اپنائیت اور پہچان دیتا ہے۔ چار دیواری انسان کو پہچان، مضبوطی، احترام اور شان وشوکت دیتی ہے کہ وہ سرحد پار بھی اپنی مضبوط جڑوں سے جانا اور پہچانا جاتا ہے ۔گھر اینٹ یا خوبصورت پتھروں سے نہیں بنتے اور نہ ہی ان سے بستے ہیں ۔گھر احساس جذبات اور رشتوں کے تقدس اور احترام سے بنتے ہیں ۔گھرکی اہمیت اور افادیت سے کوئی بھی انسان انکار نہیں کرتا ۔یہ خواہش صرف انسانوںمیں نہیں بلکہ جانورو ں میں بھی ہوتی ہے ۔وہ بھی ایک ایک تنکا اکھٹا کر کے اپنے گھر کو بناتے ہیں تاکہ سارے دن کی محنت اور اڑان کے بعدگھر آکر پرسکون بیٹھے سکے ۔ہم اس مصروف زندگی میں کتنے ہی مصروف کیوں نہ ہوںاعلی عہدے پر کیوں نہ ہوںسکون ہمیں گھر آ کر ہی ملتا ہے ۔ موجودہ دور میں ہر انسان خوب سے خوب تر کی تلا ش میں ہے وہ اخراجات اپنی بساط سے زیادہ کرتا ہے وہ اپنے گھر میں ہر طرح کا سکون کا سامان اکھٹا کرتا ہے لیکن پھر بھی وہ زندگی میں کھوکھلا اور پریشان حال رہتا ہے ایسے میں گرتے انسان کو گھر کی چار دیواری سہار دیتی ہے۔ گھر ہے تو تین الفاظ کا مجموعہ لیکن اس میں ہمارا پورا جہان ہماری پوری زندگی بستی ہے۔ گھر اور اس کی چاردیواری ہمارے تحفظ اور پہچان کا ذریعہ بنتی ہے ۔ہم کتنے بھی خوبصورت فرش پر پائوں رکھ لیں اگر وہ زمین ہماری نہیں تو کچھ بھی ہمارا نہیںاس خوبصورت فرش پر بھی ہمارے پائوں ڈگمگاجاتے ہیں۔سو گھر کی پہچان ہمیں خود اعتمادی دیتی ہے۔گھر سے محبت وہ ایک حلال نشہ ہے جس کی خاطر انسان اپنی جان پر بھی کھیل جاتا ہے ۔یہ پاکیزہ جذبہ قدرت کی طرف سے عطا ہوتا ہے ۔گویا گھر زندگی سے ہے اور زندگی ہمارے خوبصورت گھر سے ہے۔جس شخص کا گھر سے مضبوط رشتہ نہیں اس کا زندگی میں جینا کیا جینا ہے ۔ مٹی کا رشتہ خون سے زیادہ ہماری رگوں میں دوڑتا ہے۔بے شک ہمارا تعلق ترقی پذیر ملک سے ہے لیکن یہ ہماری پہچان ہے اور یہی پہچان ہمیں ترقی یافتہ لوگوں اور رنگین روشنیوں میں بھی ہمیں چمک دار اور روشن دکھاتی ہے ۔کیونکہ اگر ہم اپنے گھر کو اس لئے چھوڑ گئے کہ وہاں کوئی امید یا روشنی نہیں ہے تو سرحد کے اس پار بھی اندھیرا ہی اندھیرا ہے جو کہ نہ صرف ہمیں غلام بنا دے گا ۔بلکہ ہم سے ہماری پہچان اور زندگی کااصل مقصد بھی چھین لے گا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں