صحتمند عوام — صحت مند معاشرہ………………..شمع جاوید

معزز قارئین آ ج ہم بات کرینگے کچھ اپنی لاپرواہی کی کہ جس کی وجہ سے ہم صرف اپنی صحت سے ہاتھ نہی دھو رہے بلکہ اپنی اولاد کو بھی خطرناک بیماریوں کے سپرد کر رہے ہیں جو کہ ایک خطرناک بات بھی جسکو ہم سنجیدگی سے نہیں لے رہے اور مستقبل میں ان لاپرواہیوں کے اثرات جب سامنے آئینگے تو ہمارےپاس سوائے رونے اور پریشان ہونے کہ کچھ نہی ھو گا ۔
حال میں اسلام آباد کے ایک نجی ھوٹل میں ھوئے سیمنار میں شریک ڈاکٹرز نے بہت تفصیل کے ساتھ شگری ڈرنکس کے بارے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اگر حکومتی سطح پر ان ڈرنکس کو کنٹرول نہ کیا گیا تو اسکے نتائج انتہائی خطرناک ہونگے ھماری اس نسل کے لیے آگے جا کر جنہوں نے ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی ھے ۔مگر ہم یہاں اس بات کو کوئی اھمیت ہی نہیں دیتے کہ ھم نے بچوں بچیوں کو ضروریات زندگی کے علاوہ کیا کھلانا اور کیا پلانا ہے اور یہ ایک غیر سنجیدہ بات اور لمحہ فکریہ ہے آپ خود اس بات کو نوٹ کیجیے کہ ہمارے گھروں میں بچے روزانہ کتنے میٹھے مشروبات استعمال کرتے ہیں اور ہم دیکھ بھی رہے ھوتے مگر ہم بچوں کو روکتے نہی ہیں وجہ یہ کہ شاید ہم نے یہ عادتیں ان کو خود ڈالی ہیں ۔جی ہاں حقیقت یہی ہے ہم بچوں کو صبح اسکول جانے سے پہلے بجائے اس کہ کہ ھم انکو گھر سے لنچ بکس بنا کر دیں ھم والدین انکے ہاتھوں میں آرام سے سو دوسو روپے پکڑا دیتے ہیں اور خود اپنی ذمداری سے پیچھا چھڑا لیتے ہیں کہ وہ کینٹین سے لنچ لے کر کھا لے گا جی اب وہ بچہ کیا کھا رہا ہے ہم اس بے خبر ہیں بچہ ان پیسوں کی سب سے پہلے ایک کولڈ ڈرنک لے گا اور پیزا یا کوئی بھی ایسا کھانا جو کہ کئ دن کا باسی ھے وہ کھائے گا ۔ اب ایک کولڈ ڈرنک میں سات چمچ کے برابر چینی ہوتی ہے آپ خود اندازہ لگا لیجے کہ بچے نے کتنی شگر اپنے اندر انوسٹ کی ھے جو کہ اس کے لیے کتنی نقصان دہ ہے جبکہ جسم میں خون کی ایک مناسب سطح معین ہوتی ہے جس کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے ۔اور شگر زیادہ ہوجانےکےبعد کے جو حالات ہیں اس سے بخوبی واقف ہیں ۔
پاکستان نیشنل ھارٹ ایسوسی ایشن ، پناہ، کے زراھتمام ، شگری ڈرنکس موٹاپا،ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب جیسے امراض کو لیکر بے شمار سمینار ورکشاپس منعقد کی جاتی ہیں اور جہاں عوام کو آگاہی کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی کام کیا جاتا ہے کی کسطرح ہم اپنے آ پ بچوں کو ان بیماریوں سے مستقبل میں محفوظ رکھ سکتے ہیں اور حکومت ہماری اس سلسلے کیا مدد کر سکتی ہے –
یہاں ہم حکومتی اداروں سے یہ مدد بھی چاہیں گے کہ وہ شگری ڈرنکس جتنے بھی ہیں ان پر پابندی لگائی جائے اور ایک قانون یہ بنایا جائے اسکولوں اور کالج یونیورسٹی میں ان ڈرنکس پر مکمل پابندی ہونی چاہیے کیونکہ جب چیز پہنچ سے دور ہو گی تو استمعال بھی کم ہوگی اور دوسرے اس کی قیمت بہت زیادہ ہو گی پہنچ سے باہر ہو تب بھی ڈرنکس کا استعمال کم ہوگا ۔اور سکول کالج اور یونیورسٹیز میں یہ سمینار کروائے جائیں تاکہ اسٹوڈنٹس اس کے بارے میں اچھی طرح جان پائیں اور وہ خود اس چیز سے دور رہیں ۔اور دوسرے اپنے طور پر بھی صحتمند رہنے کے لیے ان شوگری ڈرنکس کو چھوڑ کر ورزش اور واک کا اہتمام کریں اور اپنے ساتھ اوروں کو بھی شامل کریں ۔ یہ بھی ایک صدقہ جاریہ ہےکہ ھم کسی کو آنے والی پریشانی سے پہلے ہی بچانے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ بہت ضروری ہے ایک صحت مند پاکستان کے لیے کیونکہ کسی بھی ملک میں جتنے بھی صحتمند عوام ہونگے انکے کاموں میں بھی بہتری ہوگی اور یہ ہی ایک صحت مند معاشرے کی نشانی ہوتی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں