جہاں بھی گئے شوگر سے بچنے کا پیغام چھوڑ آئے……………جاوید محمود

جہاں بھی گئے داستان چھوڑ آ ئے،جی میں تو کہونگا کہ جہاں بھی گئے شوگر سے بچنے کا پیغام چھوڑ آئے-
سامعین گزشتہ روز اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں ہوئی پارلیمنٹرین کے ساتھ شوگری ڈرنکس اور اسکے صحت پر نقصانات سے متعلق ایک انٹریکشن ہوا جس میں پارلیمنٹرین ڈاکٹر شازیہ سومرو اور ڈاکٹر ثمینہ مطلوب نے شرکت کی اور یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ لازمی اس سلسلے میں حکومت پر دباؤ ڈالیں گی کہ وہ شوگری ڈرنکس پر ٹیکس میں اضافہ کر کےاسے لوگوں کی پہنچ سے دور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور ہونا تو یہ چاہیے کہ وہ شوگری ڈرنکس کو بند کر کے بے شمار لوگوں کو اس موذی بیماری سے بچا سکتے ہیں بلکہ اکانومی پر پڑا بوجھ بھی کم کر سکتے ہیں ۔
ایک وقت وہ بھی تھا جب لوگ صحت مند اور چاق وچوبند زندگی گزارتے تھے اور بغیر بیماری کے خوشحال زندگی بسر کرتے تھے۔پھرجدید زمانے کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کے انداز بھی بدلنے لگے اور کھانے پینے میں بھی جدت پسندی آنے لگی اور کب بیماریاں بڑھتی گئیں یہ احساس ہی نہ ہوا اور کب ہم خود سے بیماریوں کو اپنے اندر پالنے لگے جن میں خاص طور پر شوگر کا مرض ھے جوام الامراض کہلاتاہے اور بیماریوں کی جڑ ہے ۔
اس بات کو لیکر ثنااللہ گھمن جنکی بڑی کاوشیں ہیں کہ کس طرح سے عوام کو آگاہی دی جائے اور انکو یہ بتایا جائے کہ اگر ہم اپنے کھانے پینے میں احتیاط برتیں اور اپنی خوراک میں سے شوگری ڈرنکس کو اگر ہم نکال نہی سکتے تو کم تو کرسکتے ہیں جس سے ہم ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں ۔
ڈاکٹر شازیہ سومرو کا کہنا تھا کہ منی بجٹ آ نے والا ہے اور وہ اس میں حکومت سے مطالبہ کرینگی کہ بجٹ میں شوگری ڈرنکس پر ٹیکس بڑھایا جاے تاکہ لوگ اسکو کم استعمال کریں اور بیماری سے محفوظ رھیں ۔
ڈاکٹر ثمینہ مطلوب کا کہنا تھا کہ وہ شوگری ڈرنکس پر ٹیکس لگانے کے لیے اگر انہیں لڑنا پڑا تو وہ اس کے لڑائی بھی کرینگی کہ حکومت کو بل پاس کرنا ہوگا شوگری ڈرنکس کے حوالے سے ۔
ثنااللہ گھمن کا کہنا ہے کہ حکومتِ کو چاھیے کی اسکولوں اور کالجوں میں بھی شگری ڈرنکس پر پابندی لگائی جائے تاکہ مستقبل کے معماروں کی اس موزی بیماری سے بچایا جا سکے ۔
WHO
کا کہنا ہے کہ اسوقت فی بندہ شوگر کے استعمال میں ہمیں10 فیصد سے 5فیصد پر آ نا ہو گا تب کہیں جا کر ہم شوگر پر کنٹرول شروع کرینگے ڈاکٹر شازیہ سومرو کا کہنا ہے کہ دن میں اگر ہم ایک ڈرنک لیتے ہیں تو یہ سمجھ لیں کہ ہم وہ ایک ڈرنک نہی لے رہے بلکہ ہم سات چمچ چینی لے رہے جو انتہائی نقصان دہ ھے ۔
ثنااللہ گھمن کا کہناتھا کہ اکثر گھروں میں کھانے کہ ساتھ شوگری ڈرنکس کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے جو انتہائی نقصان دہ ہے اور والدین بچوں کو آ رام سے ڈرنکس پینے دیتے ہیں وہ بھت ظلم کر رھے ہیں اپنے بچوں پر اور شوگری ڈرنکس کے استعمال سے بچوں کی ہڈیاں بھی کمزور پڑنا شروع ہوجاتی ہیں اور بچے چست نہی رہتے ۔
ڈاکٹر ثمینہ مطلوب کا کہنا تھاکہ ہمیں اپنی زندگی میں تبدیلی لانی ہو گی انکا کہنا تھا کہ صحت مانگنا ہم سب کا حق ہے ۔
دوسری طرف ثنااللہ گھمن جن کی اس شوگری ڈرنکس کو لیکر بڑی کاوشیں ہیں اور وہ ملک میں اس کاز کو لیکر اپنا ایک اہم کردار ادا کر رھے
جس میں ہم سبکو انکا ساتھ دینا ہوگا ۔انکا کہنا ہے کہ شوگری ڈرنکس پر پابندی لگا کر حکومت کو خسارے سے بچا سکتے ہیں اور ملکی اکانومی پر پڑا بوجھ بھی کم کر سکتے ہیں ۔
قارئین دیکھنے میں شوگر کو ہم بھت ہلکا لیتے مگر یہ ہماری زندگی کو مختصر کر رہی ہے جسکا ہمیں احساس نہی ھوتا اور جب ہمیں احساس ہوتا ہے تو اس وقت ہم اپنی صحت کا بہت نقصان کر چکے ہوتے ہیں جس ہمارے گردوں پر اثر،دماغ پر اثر، آنکھوں کی روشنی کا کم ہونا کمزوری کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ھے ۔
تو قارئین ہم اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں بس شوگری ڈرنکس کو نکال کر ۔ آج ہی فیصلہ کرتے ہیں کہ ھم سب احتیاط کرینگے اور اپنے آپ کو بچائیں گے اس مرض سے انشاللہ ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں