پیپلزپارٹی راولپنڈی کا جیالا اور ووٹر امید سے یقین تک….وسیم اشرف عباسی

آج سے 50سال قبل30نومبر کو لاہور میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی اورپی پی پی اور پاکستان کی سیاسی تاریخ لازم و ملز م ہیں۔کیونکہ نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں لیکن پاکستان پیپلزپارٹی راولپنڈی ڈویژن میں ابتک خاطر خواہ بھی الیکشن میں اکثریت یا کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی اور راولپنڈی شہر میں تو کارکردگی مرکزی قیادت کیلئے بالکل ہی مایوس کن ہی رہی لیکن ایک لمبے عرصے بعد پاکستان پیپلزپارٹی جہاں پنجاب میں بہتری کیلئے کوشاں ہے وہیں راولپنڈی سٹی میں بھی ایک لمبے عرصے بعد ایم ڈی بیت المال عامر فدا پراچہ اوررانا رفاقت کی قیادت میں پھر سے شہر میں پیپلزپارٹی کے جیالوں اور ووٹر ز کو ایکٹو کرنے کیلئے کوشاں ہوئے ہیں کچھ عرصہ قبل رانا رفاقت کو پنجاب کا نائب صدر منتخب کیاگیا جو کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی قیادت کا ایک اچھا فیصلہ تھا ، رانا رفاقت پاکستان پیپلزپارٹی کے ایک پرانے جیالےہیں اور وہ راولپنڈی شہر میں ایک بڑا حلقہ احباب رکھتے ہیں اس کی ایک بڑی وجہ وہ پاکستان پیپلزپارٹی راولپنڈی سے بلدیاتی انتخابات میں بطور یونین کونسل چیئرمین جیتنے والے پیپلزپارٹی کے امیدواروں میں شامل تھے اور انہوں نے بطور چیئرمین اپنی یوسی کیلئے ترقیاتی کاموں کے جال بچھا دئیے تھے وہیں پنجاب کی ایک بڑی برادری کے چشم چراغ ہیں ۔ رانا رفاقت نے پیپلزپارٹی کے بطور پنجاب نائب صدر منتخب ہوتے ہی راولپنڈی میں اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ، قبل ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کایہ جیالابی بی کی شہادت کے بعد راولپنڈی سٹی میں بالکل پس پردہ اور خاموش ہو گیا تھا ، راولپنڈی ڈویژن سمیت پنجاب میں سیاسی طور پر مایوس ہو چکا تھا وہیں راولپنڈی سٹی کی تنظیم بھی کئی حصوں میں تقسیم ہو چکی تھی لیکن رانا رفاقت کی نامزدگی کے بعد راولپنڈی شہر میں رانا رفاقت نے ایک بار پھر سیاسی سرگرمیاں شروع کرتے ہوئے جیالوں اور پارٹی کے پرانے ووٹرز سے رابطے شروع کر دئیے اور حالیہ ایک ماہ کے عرصے میں راولپنڈی شہر میں پاکستان پیپلزپارٹی کے جیالے اور عہدیدار جہاں کئی تقرییات میں نظر آنے شروع ہوئے وہیں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بھی نمایاں نظر آنے لگے شاید جیالے اسی دن کے انتظار میں تھے کہ قیادت راولپنڈی شہر میں پارٹی کی بہتری کیلئے ہمیشہ کی طرح وہی پرانے عہدیداروں کے سپرد ہی کریگی یا کسی ایسے شخص کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا جو پارٹی اور جیالوں کے لئے بہتر انتخاب ثابت ہو گا ۔رانا رفاقت کو پنجاب کا نائب صدر منتخب کر کے بلاول بھٹو اور زرداری نے پیپلزپارٹی راولپنڈی کےکارکن اور ووٹر کو ایک امید دی ہے رانا رفاقت ایک پڑھے لکھے اور سلجھے سیاستدان ہیں ، راولپنڈی شہر میں عوامی سطح سمیت راولپنڈی ڈویژنل میں شایدپارٹی کی 50 سالہ تاریخ کو بدلنے میں اپنا بہترین کردار ادا کر پائیں گے کیونکہ پاکستان پیپلزپارٹی کو راولپنڈی کی سطح پر جہاں ایک سچے اور کھرے جیالے کی ضرورت تھی وہیں پارٹی کو مالی طور پر اور ایک بڑے حلقہ احباب رکھنے والی شخصیت کی ضرورت تھی وہ شخصیت رانا رفاقت کی صورت میں سامنے آئی جو پارٹی کا شہر میں گراف اوپر لے کر جانے کی استطاعت رکھتے ہیں ۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے بنیادی اصول آج بھی اُسی اہمیت کے حامل ہیں جتنے اہم یہ اس کی بنیاد کے وقت تھے جو شہید بھٹو کے ویژن اور تدبر کو ظاہر کرتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا پہلا اصول “اسلام ہمارا دین ہے”کیونکہ پاکستان کی غالب اکثریت کا تعلق اسلام سے ہے لہٰذا یہ اسی اکثریت کے عقیدے کا اظہار ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس عزم کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے جس میں کوئی جبر نہیں ہے۔ اور ہر ایک کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا حق ہے ۔ پاکستان کا قیام بھی اسی اصول کے تحت تھا کہ ریاست کا کسی بھی مذہب سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ ہر شہری کو اس کے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ “جمہوریت ہماری سیاست ہے” پاکستان پیپلز پارٹی کا دوسرا اصول ہے۔ اس ضمن میں پارٹی کی جدوجہد کو اس کے مخالفین اور دشمن بھی مانتے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے لوگوں کو رعایا سے عوام بنایا اور اُن کے حقوق کا شعور دیتے ہوئے سب کچھ قربان کر دیا ۔بیگم نصرت بھٹو کا جمہوریت کیلئے اپنے سر پر لاٹھیاں کھانا اور قید و بند اور جلا وطنی کے ساتھ ساتھ اپنا گھر بار لٹانا، محترمہ بے نظیربھٹو کا 30سال تک جمہوریت کی بحالی اور مضبوطی کیلئے جدوجہد کرنا اور آمریتوں سے ٹکراتے ہوئے عوامی راج کے قیام کیلئے ثابت قدم رہنا ،صدر آصف علی زرداری کا دلیری اور برداشت کے اوصاف کے ساتھ جمہوریت کے ارتقا کو قید خانوں سے لے کر ایوان صدر تک ممکن بنانااس اصول کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کی گہری وابستگی کو ظاہر کر تا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو کی میراث اس شان دار جمہوری جدوجہد سے وابستہ ہے جس میں ہزاروں جیالے اپنی جانوں کے نذرانے دے کر شمع جمہوریت پر قربان ہو چکے ہیں۔ انہی وجوہات کی بنا پر پاکستان پیپلز پارٹی ہر طعنہ سہنے کے باوجود کسی غیر جمہوری عمل کی حمایت نہیں کرتی اور نہ وہ کسی امپائر کے اشارے کی منتظر ہے اور نہ ہی لشکر کشی اور اداروں کے ذریعہ جمہوریت کے خاتمے کے حق میں ہے بلکہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ آئین کی سر بلندی اور پارلیمان کی بالا دستی کے ذریعے ہی عوام کو حقوق دیئے جا سکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی پاکستان میں جمہوریت کی ماں ہے‘ وہ کیسے اس کے دو ٹکڑے گوارا کر سکتی ہے، چاہے اُسے اپنا بچہ کچھ عرصے کیلئے آمروں کے پروردہ نام نہاد جمہوریت نوازوں کو ہی دینا پڑے۔ جمہوریت کی زندگی ہی آمرانہ قوتوں کی موت ہے۔
“سوشلزم ہماری معیشت ہے “پیپلز پارٹی کا تیسرا رہنما اصول ہے۔ پاکستان میں دولت کا ارتکاز جن خاندانوں تک اور امیر اور غریب کے درمیان شدید تفاوت اور بڑھتی ہوئی خلیج اس اصول کے حق میں سب سے بڑی دلیل ہے۔ مخالفین ہمیشہ اس اصول کو لادینیت سے تعبیر کر کے پروپیگنڈا کرتے رہے تاکہ پاکستان میں سرمایہ داری نظام کو تحفظ دیا جا سکے۔ لیکن پاکستان پیپلز پارٹی روز اجل سے اس اصول پر کاربند ہے۔ تاکہ جیسے پیغمبر ؐنے “مواخات” کے ذریعے دولت کی تقسیم کا منصفانہ نظام قائم کیا‘ ویسے ہی پاکستان میں”مساوات محمدی “کانظام نافذہو۔ دولت کے ارتکاز کو ختم کر کے وسائل کا رخ امیر سے غریب کی طرف موڑ ا جاسکے ۔قومی اداروں کے قومیانے سے لے کر غریب کسانوں اور ہاریوں میں زمینوں کی تقسیم، مزدوروں کو ان کے مقدر کا مالک بنانا، روزگارمہیا کرنا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں شاندار اضافہ کرنا، بے نظر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت وسیلہ حق ، وسیلہ صحت ، وسیلہ تعلیم ایسے اصول خوشحال پاکستان کے لیے جدوجہد کو ظاہر کرتے ہیںتاکہ ریاست کے وسائل کا رخ عوام الناس کی طرف موڑا جا سکے ۔چیئر مین بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی اس تحریک کو نقطۂ عروج پر پہنچائے گی اور ہر نوجوان بلاول بھٹو کے ہم آواز ہو گا کہ “ساڈا حق ایتھے رکھ”۔محترمہ بے نظیر بھٹوکی راولپنڈی شہادت کے بعد جہاں راولپنڈی سٹی میں پی پی مضبوط ہونی چاہئے تھی وہیں بی بی شہید کی شہادت کے بعد پارٹی کا جیالا جہاں خاموش ہو گیا وہی پس پردہ ہو گیا تھا رانا رفاقت اور عامر فدا پراچہ نے 10 سال بعد اپنے ووٹراور سپورٹر کو پھر سے گلے لگاتے ہوئے راولپنڈی شہر میں پارٹی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے ۔ ملک میں مصنوعی قیادتیں پروان چڑھائی جا رہی ہیں تاکہ غریب مفلوک الحال اور محروم طبقات کو سیاست سے بے دخل کیا جاسکے اور سرمایہ دارانہ نظام کو تحفظ دیا جاسکے ۔قوم اپنے بھٹو کی قیادت میں اس طبقے کے عزائم کو نا کام بنا کر بالا دست طبقات کوشکست فاش دیتے ہوئے پاکستان کو فلاحی ریاست بنا کر رہے گی اور خوشحال پاکستان کا خواب پورا ہو گا۔ پیپلز پارٹی کا چوتھا اصول طاقت کا سرچشمہ عوام‘‘ اس کے قیام کی بنیاد اور جدوجہد کی اساس ہے۔ بھٹو شہید کا عوام الناس کو سیاسی شور دینا، محروم طبقات کو زبان دینا، پسے کچلے طبقے کو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچانا، سرمایہ داروں ، جاگیرداروں اور امراء کو محنت کشوں ، کسانوں اور غرباء کے در پر سوالی بنا کر کھڑا کر دینا بھٹوازم کہلاتا ہے۔
محترمہ بے نظیر بھٹو نے اسی فلسفہ کو آگے بڑھاتے ہوئے پنجاب میں تمام بڑے بڑے خاندانوں کے مقابلہ میں لوئر مڈل کلاس کے سیاسی کارکنوں کو قیادت دے کر اسی اصول پر مہر ثبت کی تھی شاید آج رانا رفاقت کا پنجاب کا نائب صدر بننا بھی اسی فلسفے کو آگے بڑھانا ہے ۔پاکستان اور پیپلز پارٹی لازم و ملزم ہیں ،پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد وفاقی سیاسی جماعت ہے جو پاکستان کو قائد اعظم محمد علی جناح کے ویژن کے مطابق ترقی یافتہ، خوشحال، پر امن ‘بے نظیر پاکستان‘‘ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پیپلز پارٹی کا ہر جیالا چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اپنے رہنما اصولوں اسلام ہمارا دین ہے‘‘ ،سوشلزم ہماری معیشت ہے‘‘ جمہوریت ہماری سیاست ہے ‘‘ اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں‘‘ کے مطابق نئے دور کے نئے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی نئی قیادت کے شانہ بشانہ جدوجہد کرنے کیلئے تیار ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ رانا رفاقت پاکستان پیپلزپارٹی کیلئے پنجاب اور راولپنڈی شہر میں کیا بہتر حکمت عملی بناتے ہوئے جماعت کے بینک ووٹ میں اضافہ کر پاتے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں