جرمنی سے پاکستان کا سفر——-حافظ محمد عمران ضیاء

ہر سال کی طرح اس سال بھی اپنی سالانہ چھٹیاں گزارنے کا پروگرام بنایا جو سال میں 28 دن ہوتی ہیں آفس سے چھٹی لی اورپاکستان کے لیے سفر کرنا شروع کیا ،میرا آبائی ضلع منڈی بہائوالدین ہے اپنےگاﺅں پہنچنے پر میری فیملی دوست احباب بہت خوش ہوئے- ان کے لیے میرا پاکستان پہنچنا کسی بڑے سرپرائزسے کم نہ تھا ، فیملی اور ملنے والے دوست احباب کے ساتھ بہت اچھا دن گزارا۔ ساتھ مجھے معلوم ہوا پاکستان مسلم لیگ ن منڈی بہائوالدین کے سیکرٹری جنرل اور شوشل میڈیا ایکٹویسٹ رانا اکمل ضیا کو ہارٹ اٹیک ہوا ہے۔ تو اسی لمحے ان کی عیادت کا پروگرام بنایا۔۔ ان کے گھر پہنچا۔۔ ان کی عیادت صحت کے لیے دعا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا .اسی دران پارٹی امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔۔ انہوں نے بتایا کچھ لمحے پہلے سابق وفاقی وزیر ممتازاحمد تارڑ صاحب بھی عیادت کے لیے آئے تھے۔
میں نے اسی ٹائم ممتازاحمد تارڑ صاحب کو میسج کیا تو انہوں نے کہا کل شام ملنے کے لیے میرے آفس پہنچو۔دوسرے دن آفس پہنچے پر منڈی بہائوالدین کی سیاست پر خوب بحث ہوئی اور انہوں نے اپنی پاکستان کے لیے خدمات، پاکستان مسلم لیگ ن کے لیے خدمات پر اپنی لکھی ہوئی کتاب پیش کی۔
اگلے دن والد محترم صاحب نے فرمایا للہ شریف ضلع جہلم پرفیسر پیر نعیم الرسول صاحب سے ملنے کے لیے جانا ہے وہاں پہنچے تو پیر صاحب نے اپنا پیار خلوص محبت عطا فرمایا اور خیر برکت کے لیے دعا فرمائی ۔واپسی پر منڈی بہائوالدین پہنچا تو سیکرٹری انفارمیشن مرید سلطان ٹھکرانہ سے شوشل میڈیا ایکٹویسٹ عدنان عارف کے آفس میں ملاقات ہوئی اور منڈی بہائوالدین میں مسلم لیگ کی ایکٹوٹی کے بارے مزید بریفنگ ملی۔اسی روز بازار میں شاپنگ میں مصروف تھا۔
اس دوران ایک ورچوئل زوم میٹنگ کا لنک ملا تو سب کچھ وہیں چھوڑا اور زوم میٹنگ جائن کرنے کے لیے گھر پہنچا۔ زوم میٹنگ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے لیے تھی جس میں پرائم منسٹر پاکستان میاں محمد شہباز شریف، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپنگ پرفیسر احسن اقبال، چیف کوآرڈینیٹر بیرسٹر امجد ملک انٹرنیشنل افئیرز اینڈ اوورسیز اور دنیا بھر سے پی ایم ایل این کے صدور نے شرکت۔
قائد محترم میاں محمد نواز شریف کا اوورسیز کے لیے خصوصی پیغام ملا۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نے اوورسیز کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا یقین دلایا۔دوسرے دن سابق ایم پی اے طارق یعقوب رضوی صاحب کا میسج آیا آج کسی ٹائم بھی پھالیہ پہنچو . طارق رضوی سے ہمارے دیرینہ فیملی تعلقات ہیں ۔ انہوں نے میرے کام کی بے حد تعریف کی.وہاں پر سابق چئیرمین سید ریاض حسین شاہ صاحب اور سابق ایم پی اے شفقت محمود گوندل موجود تھے .
دو دن مزید گھر گزارنے کے بعدگورنر ہاؤس سے کال آئی تو ہم رانا لیاقت علی سابق صوبائی وزیر صدر پاکستان مسلم لیگ ن جرمنی کی قیادت میں ایک اوورسیز وفد کی صورت میں گورنر ہاؤس پہنچے۔ گورنر بلیغ الرحمن کو مظہر علی شاہ سیکرٹری انفارمیشن اوورسیز اینڈ افیئرز نے سب کا تعارف کرایا۔ رانا لیاقت علی نے اوورسیز کے مسائل پر بھر پور طریقے سے تبادلہ خیال کیا اور اوورسیز کی پاکستان مسلم لیگ ن کے لیے خدمات پر روشنی ڈالی ۔بعدازاں اپنے علاقہ کو درپیش مسائل پر گفتگو ہوئی ۔ابھی لاہور سے نکل رہا تھا۔ چیئرمین پاکستان مسلم لیگ ن جرمنی حافظ عبدُالرحمٰن کا میسج آیا کل شام منسٹری آف ڈویلپنگ اسلام آباد پہنچو۔ اگلے دن شام وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپنگ پرفیسر احسن اقبال سے ملاقات ہے اور اپنے علاقہ کے مسائل پر وضاحت سے بات چیت ہوئی جو انہوں نے قبول کرتے ہوئے کہا اس پر بہت جلد عمل درآمد شروع کرائیں گے.
پھراگلے ہی روز چوہدری مشاہدرضا کا پیغام صبح ناشتہ پر پہنچو ۔ ہمارے ضلعی صدر مسلم لیگ ن اور ہمارے حلقہ این اے 79 کے امیدوار چوہدری مشاہدرضا سے ملنے ان کے سیکرٹریٹ پہنچا جہاں پر انھوں نے ہمارا والہانہ استقبال کیا ،میں نے ان سے اپنے گاﺅں کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی جو انھوں نے حل کروانے کی یقین دہانی کروائی ،میں نے انھیں جرمنی آنے کی دعوت بھی دی جو انھوں نے قبول کیا اس کے علاوہ بہت ہی پیارے دوست سابق چیئرمین چیلیانوالہ چوہدری ذوالقرنین سے ملاقات ہوئی ۔اسی روز نویدافضل رپورٹر (چیئرمین میڈیا ) اور کاشف اکمل( منڈی پوسٹ ) کے ساتھ لے کرکوٹلہ پہنچا جہاں پر عابد رضا کوٹلہ صدرمسلم لیگ ن گوجرانوالہ ڈویژن اور ان کے بھائی سابق ایم پی اے شبیر احمد کوٹلہ سے ملاقاتیں کیں ۔سابق ایم پی اے شبیر احمد کوٹلہ کے اٹلی ،انگلینڈمیں مقیم دوست بھی میرے دیرینہ دوست تھے ان سے قیادت ،پارٹی اور اوورسیز میں مسلم لیگ ن کے ورک کے بارے تفصیلی گفتگو ہوئی ۔ ان سے گپ شپ کے دوران وقت کب گزرگیا پتہ ہی نہیں چلا ۔ خیرپھر کچھ دن گھر فیملی کے ساتھ گزارنے کے بعد
لاہور کا رخ کیا جہاں پر اپنے محبوب قائد سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں حمزہ شہبازشریف سے ملاقات کی جس طرح میاں صاحب خوش آمدید کہا ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے وہ مجھے کئی سالوں سے جانتے ہیں ملاقات کے دوران میاں حمزہ شہبازشریف نے کہا کہ سوشل میڈیا پر آپ کی پوسٹیں دیکھتا ہوں آپ کی ایکٹی ویٹی بتاتی ہے کہ آپ پارٹی کے مخلص ترین شخص ہیں، ( شاباش عمران آپ جیسے لڑکے انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ یہ بات سن کر مجھے ایسا لگا کہ میری محنت رنگ لے آئی ہے پارٹی کے سینئر قائدین مجھے میرے نام اور چہرے سے جانتے ہیں ، میاں حمزہ شہبازشریف نے میرے کام کی بے حد تعریف کی ،ملاقات کے دوران میرے ہمراہ ہمارے جرمنی کے صدر رانا لیاقت علی ، میرے گاﺅں کے سابق چیئرمین حاجی اعظم سمیت میری سوشل میڈیا ٹیم تھی ،لاہور سے واپسی پر میاں حمزہ شہبازشریف کے الفاظ سن کر ہمارے گاﺅں کے سابق چیئرمین حاجی محمد اعظم کا کہنا تھا کہ عمران ضیاءآپ ہمارے گاﺅں کا فخر بن چکے ہیں ، چند دنوں بعد میری ایک اہم ملاقات سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری سے لاہور میں ان کی رہائشگاہ پر ہوئی جس میں انھوں نے مجھے سوشل میڈیا ورک کے لیے اہم ذمہ داریاں سونپیں انہوں نے مجھے کچھ ٹپ دیئے جن پر عمل کر رہا ہوں ۔پارٹی اور قیادت سے بہت سارے لوگوں سے بہت سارے گلے شکوے ہوتے ہیں جن میں اکثر کہتے ہیں کہ قیادت وقت نہیں دیتی لیکن میں نے عملی طور پر دیکھا کہ قیادت نہ صرف ملاقاتوں کے لیے وقت دیتی ہے بلکہ وہ ورکرز کو نام سے جانتی بھی ہے ۔ عید الاضحی سے چند روز قبل میں نے ڈپٹی کمشنر منڈی بہاﺅالدین شاہد عمران مارتھ سمیت دیگرقریبی دوست احباب کو اکٹھا کیا ان سے گپ شپ لگائی اور ان کے اعزاز میں ایک ڈنر کا اہتمام بھی کیا ۔وقت شارٹ تھا چھٹیاں ختم ہورہی تھیں مجھے واپس آنا تھا لیکن کچھ میٹنگز باقی تھیں جو نہیں ہو سکیں فیملی کے ساتھ عیدالاضحی کا ایک دن گزارا اور واپس آگیا لیکن پاکستان کا یہ دورہ مجھے ہمیشہ یاد رہے گا ۔مجھے جرمنی پہنچ کر بھی بہت سارے دوستوں کے مسیج موصول ہوئے کہ آپ ہمیں نہیں ملے ۔ ان شاءاللہ پھر سے بہت جلد پاکستان آﺅں گا اور سب سے ملوں گا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں