رمضان، صحت اور مہنگائی

روزہ رکھنے کے عمومی فوائد چند کا زکر اور ساتھ ساتھ مہنگائی سے بچنے کے چند اصول بھی گوش گزار کررہا ہوں۔ آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے رمضان کے مہینہ کو خوش آمدید کہنا ہم پر قدرے بھاری لگنے لگ گیا ہے اس کی اصل وجہ یہ نہیں کہ روزہ (خداناخواستہ) ایک سزا ہے بلکہ فرق صرف ہمارے سمجھنے اور سمجھانے کا ہے ہم لوگ بلا ضرورت مغرب کی تقلید کرتے ہیں اور صرف کھاتے رہنے کو ہی زندگی کہتے ہیں حالانکہ اب مغرب بھی اپنی اس بری عادت کو چھوڑنا چاہتی ہے اور آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ وہاں لوگوں نے روزہ رکھنے کے زریعہ علاج کو بھی کاروبار بنارکھا ہے ۔مغرب کے باسیوں کو اس کے لئے کئی جتن کرنے پڑتے ہیں پیسے بھی خرچنے ہوتے ہیں لیکن ہمارے پیارے مذہب نے ہمیں اس بات کا سبق دیا ہے روزہ صرف صحت مند لوگوں کے لئے ہے اور مریضوں کو صحت مند ہونے کے بعد روزہ رکھنے کا حکم ہے لیکن ہماری بدبختی یہ ہے کہ روزہ کے فوائد پر کوئی کتاب پڑھتا ہی نہیں تاکہ انہیں سائنسی طریقے سے اور طبی لحاظ سے روزہ کے فوائد سے آگاہی ہو۔ اب آگاہی حاصل کرنے کے لئے درجن بھرکتابوں کی ورق گردانی کرنے کی بجائے میں اپنے اس کالم میں چند گزارشات رکھ دیتا ہوں تاکہ روزنامہ مشرق کا قاری کم ازکم ماہ رمضان المبارک سے پوراپورا فائدہ اٹھاسکے اور ثواب کماسکے۔ سائنس دان کہتے ہیں روزہ رکھنے سے انسانی خلیوں پر ہلکا دباؤپڑتا ہے جس سے خلیے حفاظتی اقدام کے طور پر اپنی صلاحیت کو بڑھالیتے ہیں تاکہ زیادہ دباؤ کامقابلہ کرسکیں طبی سائنس کہتی ہے کہ یہ عمل ہمارے جسم کے سارے خلیوں پر ہوتاہے اس سے انسانی زندگی پر بیماریوں کا حملہ روکنے کی زیادہ صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے جس سے ہماری صحت بہت بہتر ہوجاتی ہے اورہماری عمر بڑھ جاتی ہے اسی طرح گزشتہ چند برسوں سے دنیا میں یہ بدلاؤ آیا ہے اور ماہرین خوراک کہتے ہیں جتنی کم خوراک کھائیں گے اتنی لمبی عمر جئیں گے ۔زیادہ کھانے والے کا جسم اور زہن کمزور پڑجاتے ہیں ان میں بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے ۔
روزہ انسانی جسم میں زہریلے مواد کو ضائع کرتاہے اس دوران بڑھ جاتی ہے جس سے روزہ کے دوران انسانی جسم جمع شدہ چربی ضائع ہوتی رہتی ہے۔ روزہ ہمارے نظام انہظام کو بہت مناسب دیتاہے روزہ رکھنے سے ہمارے نظام انہظام اور فاضل مادوں کو ضائع کرنے والا نظام پہلے سے بہت فعال ہوجاتاہے روزہ کے دوران ہمارے معدہ کی اوور ہالنگ ہوجاتی ہے جو کہ آئندہ دنوں کے لئے بہت مفید ہے۔ ہمارے پٹھوں کو مضبوط کرتاہے۔ روزہ الرجی کو روکتاہے جیسا کہ دمہ یا الرجی کا زکام وغیرہ۔
میں یہ بھی مانتاہوں کہ اس ماہ میں ہر شے کی قیمتوں کو گویا پر لگ جاتے ہیں اور عام استعمال کی چیزیں بھی جن میں سبزی سب سے اہم ہے اتنی مہنگی ہوجاتی ہے کہ گوشت اور مرغی کی تو بات کرنے سے پہلے سو دفعہ سوچنا پڑتاہے۔ لیکن یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہ چند ناعاقب اندیش سرمایہ داروں اور کاروباری لوگوں کی بنائی ہوئی مصنوعی مہنگائی ہے اگر دیکھا جائے تو کچھ بھی مہنگا نہیں ہورہا ہوتا مگر یہ کاروباری حضرات عام استعمال کی چیزوں کو سٹور کر لیتے ہیں یوں بازار میں ضروری اشیاء کی قلعت ہونے سے مہنگی ہونے لگتی ہیں عام آدمی یہ سمجھتاہے کہ ہوسکتاہے کہ کل اور بھی مہنگی ہوجائے تو وہ کلو دو کلو کی بجائے زیادہ لے لیتاہے یوں قلعت اور بڑھ کر غریب آدمی کی پہنچ سے کوسوں دور ہوجاتی ہے۔ میری اپنے قارعین سے درخواست ہے کہ اس ماہ مبارک سے بھر فائدہ اُٹھائے جتنی ضرورت ہو اتنا ہی خریداری کریں اس طرح مصنوعی مہنگائی کرنے والوں کا سامان گوداموں میں پڑا گلنے سڑنے لگے گا تو پھر وہ خود ہی اسے بازار میں لاکر سستا بیچنے پر مجبور ہوگا یوں مصنوعی قلعت اور خداکا خوف نہ رکھنے والے چند تاجروں کی خود بنائی ہوئی مہنگائی بھی خود بخود دم توڑدے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں