جو بھی حکومت آئی اس کی سیاست دائو پر لگ جائیگی

انتخابات 2024 کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک کے نتائج کے مطابق آزاد امیدوار جنہیں پاکستان حتریک انصاف کی حمایت حاصل ہے نے قومی اسمبلی، خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپنی واضح برتری ثابت کی ہے، پنجاب اسمبلی میں گو کہ مسلم لیگ ن کی برتری ہے تاہم یہاں بھی تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار دوسری نمبر کی بڑی پارٹی بن کر سامنے آئے ہیں، پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو جو ووٹ پڑا ہے وہ دراصل ان پالیسیوں اور اقدامات کے خلاف تھا جو اتحادی حکمرانوں نے کئے، مہنگائی میں جتنا اضافہ شہباز شریف کی اتحادی حکومت کے دوران دیکھنے میں آیا شاید ہی پہلے دیکھنے کو ملا، پیٹرول کی قیمتیوںمیں ہوشربا اضافہ ہوا جس سے ضروریہ زندگی کی دیگر اشیا کی قیمتوں میں بھی بڑا اضافہ ہوا، اس وقت وزیراعظم شہباز شریف یہی کہتے تھے کہ انہوں نے اپنی سیاست کو دائو پر لگا کر ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے اور یہ بات اب انتخابات میں بالکل سچ ثابت ہوئی ہے، ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا مگر شہباز شریف اور ان کی جماعت کی سیاست بقول شیر افضل مروت ان کی سیاست تو ’’وڑھ‘‘ گئی ، مسلم لیگ ن کو پنجاب کی سطح پر بڑا نقصان اٹھانا پڑا اس کے اہم سیاسی رہنما شکست سے دوچار ہوئے، اسی طرح الیکشن مہم کے دوران رہی سہی کسر قائد مسلم لیگ ن نواز شریف نے پختونوں کے بارے میں متنازع بیان دیکر پوری کردی، پختونوں نے قاد مسلم لیگ ن نواز شریف کو ان کی بات کا ایسا جواب دیا کہ اب تک کے نتائج کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں ان کی جماعت اب تک کے نتائج کے مطابق صرف پانچ نشستیں ہی جیت پائی ہے، خود نواز شریف کو ہزارہ کے عوام نے مسترد کردیا، نتائج آنے کا سلسلہ ابھی جاری ہے مگر مسلم لیگ ن کی جانب سے حکومت سازی کیلئے ابھی سے جوڑ توڑ شروع کردیا گیا ہے، شہباز شریف نے پیپلزپارٹی کے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات بھی کرلی ہے تاہم شہباز شریف اور ان کی جماعت کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ جوڑ توڑ کر وہ ایک لنگڑی لولی حکومت شاید حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں جس کے پاس نہ یہ فیصلہ سازی کی طاقت ہو گی اور نہ وہ اس پوزیشن میں ہو گی کہ عوام کو کوئی ریلیف دے سکے گی، آنے والے ماہ و سال میں مہنگائی بڑھے گی، پیٹرول جو ابھی پندرہ روز قبل مہنگا ہوا تھا مزید مہنگا گا، بجلی اور گیس کی قیمتیں بھی نئی آنے والی حکومت کو بڑھانا پڑیں گے جس کے باعث عام عوام مزید مہنگائی کی چکی میں پسے گی اور پھر جب دوبارہ انتخابات کا وقت ائے گا تو برسراقتدار جماعت اور ان کے اتحادی مکمل طور پر ’’وڑھ‘‘ جائینگے لہٰذا جس نے بھی حکومت کرنی ہے اسے یہ سب سوچ سمجھ کر آگے آنا ہوگا کیونکہ مسائل حل نہ ہوئے تو اگلی بار تاخیر سے نتائج کی تبدیلی بھی انہیں نہیں بچا سکے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں