بیوقوف قوم

پاکستانی قوم سے طوفان بدتمیزی جتنا بھی برپا کرانا ہے کرا لیں مگر ان سے کسی خیر کی توقع نہ رکھیں، اس پاکستانی قوم میں بیوقوفی کا عنصر اس حد تک سرایت کر چکا ہے کہ اسے یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ جو حرکات یہ کر رہی ہے اس سے کسی اور کا نہیں بلکہ ان کا اپنا نقصان ہورہا ہے ، کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے انتخابات 2024 میں دھاندلی کے حوالے سے پریس کانفرنس کیا ہوئی اس کے بعد پاکستانی قوم کی جانب سے بغیر سوچے سمجھے ایک طوفان بدتمیزی کھڑا کردیا، کوئی لیاقت علی چٹھہ کو ذہنی مریض قرار دے رہا ہے، کوئی انہیں پاکستان تحریک انصاف کا آلہ کار بنا کر پیش کر رہا ہے، کوئی انہیں مسلم لیگ ن کا ووٹر اور سپورٹر ثابت کرنے پر اپنی صلاحیتوں کو صرف کر رہا ہے، سوشل میڈیا پر نظر دوڑایں تو لگتاہے کہ پاکستان کا اس وقت سب سے بڑا مسئلہ لیاقت علی چٹھہ ہے، مہنگائی، دہشتگردی، لاقانونیت اور دیگر اہم مسائل کی لیاقت علی چٹھہ کے سامنے کوئی حیثیت نہیں ہے، مسلم لیگ ن والے لیاقت علی چٹھہ کی زرتاج گل اور دیگر پی ٹی آئی رہنمائوں کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں، جواب میں پی ٹی آئی والے لیاقت علی چٹھہ کی تصاویر حمزہ شہباز کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں، کچھ دستاویزات بھی شیئر کی جا رہی جس میں کہا جا رہا ہے کہ یہ شخص مسلم لیگ ان کا سپورٹر ہے، معاملہ یہاں تک نہیں بلکہ کچھ لوگوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ موصوف نے تین روز قبل امریکا کا ویزا لگوایا تھا ساتھ اس ویزے کی تصویر بھی دکھائی جا رہی ہے، کچھ نے تو ان کو پراپرٹی ڈیلر قرار دیدیا اور مختلف ہائوسنگ سوسائٹیز میں ان کی فائلز سامنےلے آئے،افسوس اس بات کا ہے کہ کوئی بھی یہ تحقیق نہیں کر رہا ہے کہ کیا ان کا امریکا کا ویزا اصلی ہے، کیا پراپرٹی فائلز مستند ہیں، کیا واقعی لیاقت علی خان چٹھہ ن لیگ یا پی ٹی آئی میں سے کسی کے سپورٹر یا حامی ہیں، بس ہر کوئی سوشل میڈیاپر لائیکس لینے کیلئے جو ذہن میں آرہا ہے وہ دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے، کوئی اس بات کی بھی تحقیق نہیں کر رہا کہ کیا واقعی کمشنر اس قدر اختیارات کا حامل ہوتا ہے کہ وہ انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکے؟

اس سارے معاملے میں یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ پاکستانی قوم میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہے، یہ جو آئے تھے سروے چلتے ہیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ دماغ کا استعمال کرنے والی قوم میں پاکستان کا فلاں نمبر ہے سب بکواس اور جھوٹ ہے، یہ قوم نہ ابھی تک جمہوریت کے اصل معنی جان سکی ہے، نہ اسے یہ پتہ ہے کہ مارشل لا یا ایمرجنسی کیا ہے، نہ ہی اسے آئین پاکستان کا صحیح طرح سے ادارک ہے، لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ اس قوم کے لوگ سوشل میڈیا پر جمہوریت پر بھی فلاسفر ہیں، مارشل لا اور ایمرجنسی کے بارے میں بھی سمجھتے ہیں کہ ان سے زیادہ کوئی نہیں جانتا اور آئین پاکستان کی پہلی چار پانچ سطریں تک معلوم نہ ہونے کے باوجود اس پر بحث کرنا اپنا پہلا فرض سمجھتے ہیں، انتخابات کے نتیجے میں یہ جو دھاندلی کا شور مچا ہوا ہے اس کو ایسے ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ شاید یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے 1988 سے لیکر 8 فروری 2024 تک جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں سب دھاندلی زدہ ہیں، کسی بھی انتخابات کو صدق دل کے ساتھ قبول نہیں کیا گیا، کیا 2018 کے انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی؟، کیا 2018 کے انتخابات میں ووٹ مسترد نہیں ہوئے؟، کیا 2018 کے انتخابات میں انتخابی نتائج تاخیر کا شکار نہیں ہوئے؟، سب کچھ ہوا مگر یہ بیوقوف قوم بھول جاتی ہے اور اس کی کمزور یادداشت کا سیاست دان اور اسٹیبلشمنٹ بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں، دکھ اس بات کا ہے کہ مہنگائی قابو سے باہر ہو رہی ہے مگر یہ سوشل میڈیا ٹرینڈ نہیں، دہشتگردی بڑھ رہی ہے مگر یہ بھی سوشل میڈیا ٹرینڈ نہیں، متوسط طبقے اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے مگر یہ بھی سوشل میڈیا کا ٹرینڈ نہیں، کئی بچے سکول کی فیسیں نہ ہونے کی وجہ سے ہوٹلوں، ورکشاپوں میں جھوٹے بن چکے ہیں مگر یہ بھی سوشل میڈیا ٹرینڈ نہیں، غریب دو وقت کی روٹی سے مجبور مگر یہ بھی سوشل میڈیا ٹرینڈ نہیں، لہٰذا جو ہمارے اپنے مسائل ہیں وہ سوشل میڈیا ٹرینڈ نہیں مگر سیاست دانوں اور اسٹیبلشمنٹ کے مسائل ہیں وہ سوشل میڈیا ٹرینڈ ہیں، اب بھی وقت ہے پاکستانی قوم بیوقوفی چھوڑ کر اپنی جنگ لڑنے کیلئے کمربستہ ہو اگر سیاست دانوں اور اسٹیبلشمنٹ کی جنگ کا ایندھن بنے رہے تو پھر راکھ ہوجانا ان کا مقدار ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں