سیاسی قیادت کے لئے بڑا چیلنج—— قادر خان یوسف زئی

پاکستان میں اگلے عام انتخابات جب بھی ہوں اس امر کے بڑھتے ہوئے امکانات ہیں کہ ان کے نتیجے میں معلق پارلیمنٹ ہو سکتی ہے۔ اس کا مطلب کہ کسی ایک جماعت کو اکثریت حاصل نہیں ہوگی، اور حکومت بنانے کے لئے سیاسی جماعتوں کو اتحاد تشکیل دینا ہوگا۔ ایسے کئی عوامل ہیں جو ملک میں معلق پارلیمنٹ کے لئے ساز گار بن چکے ہیں۔ اس وقت سیاسی طور پر قریباً تمام سیاسی جماعتیں منظر نامے سے بکھری ہوئی نظر آتی ہیں، ملک میں اس وقت دجن سے زیادہ بڑی سیاسی جماعتیں جبکہ چھوٹی جماعتوں کی بڑی تعداد موجود ہے، جن حالات سے ملک اس وقت گزر رہا ہے اور آئندہ آنے والے مہینوں میں جب آئی ایم ایف کے ایمرجنسی معاہدے کے بعد سارا بوجھ نئی حکومت پر آئے گا تو معاشی ماہرین اندازہ لگا رہے ہیں کہ جس سیاسی جماعت یا اتحاد کی حکومت ہوگی اسے اس قدر مشکل فیصلے کرنا پڑیں گے کہ اس کے نتیجہ میں سیاسی جماعتوں کی اتحادی حکومت کو عوام کے شدید غیض و غضب کا سامنا ہو گا اور مہنگائی کا جو سونامی آئے گا وہ سیاسی جماعتوں کے مستقبل کو تہہ و بالاکر سکتا ہے۔
پاکستان میں الیکیٹ ایبلز کا عروج ہے اور ان کے جیتنے کا رجحان ایک عام روایت بن چکی ہے، اس کی ایک وجہ روایتی اور موروثی وتیرہ ہے تو دوسری وجہ بڑی سیاسی جماعتوں پر عوام کا اعتماد بھی ختم ہوتا جا رہا ہے۔ آئین کے مطابق عام انتخاب مقررہ وقت میں ہونا ممکن نظر نہیں آرہا، ایک مخصوص تھیوری کے تحت ڈیجیٹل مردم شماری کی تاخیر سے منظوری، پارلیمان کی مدت مکمل کئے جانے سے قبل تحلیل کرکے مزید وقت کا حصول اور انتخابات کرانے کا اختیار الیکشن کمیشن کی صوابید پر چھوڑ دینا صاف عیاں کرتا ہے کہ بڑی سیاسی جماعتیں انتخابات میں بھرپور کامیابی کے لئے ہمت نہیں جتا پا رہیں اور مصنوعی بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ 90روز میں پرانی حلقہ بندیوں پر ہی انتخابات کرائے جائیں یا مزید وقت لیا جائے۔
نگران حکومت کی مدت کا دورانیہ کتنا طویل ہوگا اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے تاہم فروری 2024ء تک ملک میں کئی ایسی تبدیلیاں واقع ہو جائیں گی کہ چار و ناچار عام انتخابات کرانا اداروں کی مجبوری ہوگی۔ اس دورانیے میں چیف جسٹس آف پاکستان عطا بندیا ل اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوچکے ہوں گے، سینیٹ کے انتخابات عام طور پر ہر 6سال بعد ہوتے ہیں۔ سینیٹ کے انتخابات 2024ء کے مارچ یا اپریل میں ہونے کا امکان ہے۔ تاہم، انتخابات کی تاریخ کو پارلیمنٹ کی طرف سے مقرر کیا جاتا ہے، انتخابات نہ ہونے پر ایوان بالا نامکمل رہے گا۔51سینیٹرز بشمول چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی مارچ 2024ء میں ریٹائر ہو جائیں گے جبکہ اس سے قبل صدر مملکت عارف علوی8ستمبر کو اپنی مدت کر لیں گے، ان سب عہدوں کو پُر کرنے کے لئے الیکٹوریل کالج درکار ہوگا، اگر صوبائی اسمبلیاں نہیں ہوں گی اور وفاقی حکومت نگراں سیٹ اپ میں رہے گی تو ایک ایسا بڑا آئینی خلا پیدا ہوجائے گا جو ملک کے اہم اداروں کو برباد کر دے گا۔ دوسری جانب آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی معاہدے کی مدت پوری ہوجائے گی، نئے معاہدے کے لئے نگراں سیٹ اپ کو کوئی ریلیف دینا بڑا اہم مرحلہ ہوگا۔
پاکستان کو کئی معاشی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں مہنگائی، بے روزگاری اور بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ شامل ہیں۔ پاکستان کی معاشی صورتحال انتخابات کے نتائج پر بڑا اثر ڈال سکتی ہے۔ اگر معیشت خراب رہی تو ووٹروں کا تبدیلی کے لیے ووٹ دینے کا زیادہ امکان ہو سکتا ہے۔ ان تمام تر تحفظات کی وجہ سے فروری2024 ء میں انتخابات تو یقینی ہیں لیکن نتیجہ معلق پارلیمنٹ ہوگی جہاں آزاد اور چھوٹے پریشر گروپس کا کردار بہت اہم ہوگا، ان کی کڑی شرائط اور مفادات کے لئے کسی بھی وقت حکومت کو غیر مستحکم کرنے و شرائط منوانے کا طرز عمل جس طرح گزشتہ 16مہینوں میں سامنے آیا اور سابق وزیر اعظم عمران خان بھی نتیجہ بھگت چکے ہیں وہی صورتحال مستقبل میں بھی برقرار رہے گی اس بنا پر ملک میں سیاسی عدم استحکام کے سائے برقرار رہنے کے خدشات رہیں گے۔
معلق پارلیمنٹ کا منظر نامہ پاکستان میں سیاسی قیادت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ حکومت بنانے کے لیے بڑی جماعتوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہوگی، اور اس کے لیے ان سے عوام کے مطالبات پر زیادہ جوابدہ ہونے کی ضرورت ہوگی۔ تاہم پاکستان میں اگلے عام انتخابات کے نتائج کیا ہوں گے یہ کہنا قبل از وقت ہے۔ تاہم، معلق پارلیمنٹ کا منظر نامہ ایک حقیقی امکان ہے، اور یہ وہ چیز ہے جس کے لیے سیاسی اسٹیبلشمنٹ کو تیار رہنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کا سیاسی منظر نامہ پیچیدہ اور ہمیشہ بدلتا رہتا ہے۔ تاہم یہ واضح ہے کہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اقتدار کی اہم دعویدار ہوں گی۔ انتخابات کے نتائج کا انحصار کئی عوامل پر ہوگا جن میں عمران خان کی شرکت، مسلم لیگ ن کی مقبولیت اور پاکستان کی معاشی صورتحال شامل ہیں۔ پاکستان میں اگلے عام انتخابات ملک کی جمہوریت کے لیے ایک بڑا امتحان ہیں۔ انتخابات کے نتائج پاکستان کے مستقبل پر نمایاں اثرات مرتب کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں